اسلام کا قانونِ محنت

قرآن وسنت کی تعلیمات کی روشنی میں

اس میں موجود
آیات قرآنی
+ 0
احادیث مبارکہ
+ 0
صفحات
+ 0
ابواب
0

عالمی آبادی کے 3.5 ارب افراد مزدور پیشہ    ہیں، جن میں سے مسلمانوں اور مسلمان ملکوں میں کام کرنے والے مزدورتقریباً 80 کروڑ ہیں ان میں سے بیشتر مسلم ممالک کے 57 رکنی بلاک  او آئی سی (OIC)ممالک میں رہ  رہےاور کام کر رہے ہیں۔ 57 مسلم اکثریتی ممالک کے آئینی تجزیے سے یہ  ثابت ہوتا  ہے کہ ان میں سے 26  ممالک میں اسلام کو ریاستی مذہب قرار دیا گیا ہے، اور 14 ممالک ایسے  ہیں جو اسلام  (قرآن وسنت)کو قانون سازی کا منبع قرار دیتے ہیں۔

 اگرچہ ان ممالک کے دساتیر میں اسلامی قوانین کے بول بالا ہونے اور اسلامی نظام حیات کا حوالہ دیا جاتا ہے ، لیکن مزدوروں کے حقوق کی حالت  یہاں ناگفتہ بہ ہے، یہ بات انتہائی تشویش ناک ہے کیونکہ قانونِ محنت ہی  واحد قانونی شعبہ ہے جو ایک انسان کی تمام تر زندگی پر محیط ہے ،  جس میں پیدائش سے لے کر (زچگی اور والدین کی چھٹی) بچپن (چائلڈ لیبر پر پابندی اور اپرنٹس شپ کا قانون) اور جوانی (کام کے حالات اور بڑھاپا پنشن)  سے لے کر مرنے کے بعد (تجہیز وتکفین کے لئے گرانٹ اور بچ جانے والوں کے لئے پنشن) تک کے تمام امور  شامل ہیں۔

اسلام کا قانونِ محنت یا اسلامک لیبر کوڈ    قرآن اور سنت کی تعلیمات پر مبنی ایک پروٹوٹائپ(prototype) ہے جس پر کام جاری ہے۔ مجوزہ اسلامک لیبر کوڈ مزدوروں کے مساوی حقوق کے بارے میں اسلام کے نقطہٴ نظر کی بصیرت کی بین دلیل ہے ۔اس میں  جنس ، مذہب و نسل وغیرہ سے قطع نظر ہراساں کرنے کی ممانعت بشمول جنسی ہراسانی، اتحاد سازی اور اجتماعی سودے بازی کا حق، بچوں سے مشقت کی ممانعت، بیگار اور جبری مشقت کی ممانعت، پیشہ ورانہ حفاظت اور صحت اور سماجی تحفظ کا حق جیسے اہم حقوق شامل ہیں۔

ایک ایسے وقت میں جب لوگوں کو ان کے حقوق سے محروم کرنے کے لیے قرآنی آیات اور احادیث مبارکہ کی روایات کو  غلط انداز اور توڑ موڑ کر بیان کیا جا رہا ہو ہماری اس کاوش کا مقصد  ریکارڈ کو درست کرنا  اور یہ ظاہر کرنا ہے کہ قرآن کریم اور سنت مبارکہ میں مزدوروں کے حقوق کی حفاظت اور بہتری کو کس قدر اہمیت دی گئی ہے۔مسلم ممالک میں لیبر قوانین پر نظر ثانی کی شدید ضرورت ہے۔ ہمیں امید ہے کہ ہماری یہ کاوش مسلم ممالک کی حکومتوں ، تنظیموں اور افراد کو مزدوروں کے حقوق  کے طریقہٴ کار اور سوچ  کو دوبارہ مرتب کرنے میں بنیاد فراہم کر سکتی ہے  اور مروجہ قوانین کو شریعت کی روح اور عالمی معیاراتِ محنت سے ہم آہنگ کر سکتی ہے ۔، اس کتاب کا مقصد دراصل ان 26 یا کم از کم 14 ممالک کی توجہ قرآن وسنت میں دیئے گئے اصولوں کی طرف مبذول کروانا ہے تاکہ قوانینِ محنت کو اسلامی اصولوں کے مطابق ڈھالا جا سکے۔

اس کاوش کو مرتب کرنے کے لیے قوانین ِ محنت کے تقابلی مطالعے  (comparative labour law) اور انسانی وسائل(human resources)میں ہمارا تجربہ  پچھلے                       18  سالوں پر محیط ہے ، امید واثق ہے کہ اس کا استعمال نہ صرف حکومتوں کو قوانین سازی  میں اصلاحات کے لیے بلکہ ترقی پسند کاروباری اداروں  کو بھی اسلامی تعلیمات کی روشنی میں اپنے مزدوروں کے حقوق کی ادائیگی اور آگاہی میں ممد ومعاون ثابت ہوگا۔ تاہم  اس کتاب کا  حتمی مقصد اس موضوع سے متعلق اسلامی احکامات کے بارے میں شعور اجاگر کرنا ہے۔ 

ابواب و مضامین
” ہم اِن کے درمیان دنیوی زندگی میں ان کے (اسبابِ) معیشت کو تقسیم کرتے ہیں اور ہم ہی ان میں سے بعض کو بعض پر (وسائل و دولت میں) درجات کی فوقیت دیتے ہیں، تاکہ وہ باہمدگر ایک دوسرے سے کام لے سکیں (اور اس طرح روزگار کے مواقع پیدا ہوں) “۔

(43:32)
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ تین طرح کے لوگ ایسے ہوں گے جن کا قیامت کے دن میں مدعی بنوں گا، ایک وہ شخص جس نے میرے نام پر عہد کیا اور وہ توڑ دیا، وہ شخص جس نے کسی آزاد انسان کو بیچ کر اس کی قیمت کھائی اور وہ شخص جس نے کوئی مزدور اجرت پر رکھا، اس سے پوری طرح کام لیا، لیکن اس کی مزدوری نہیں دی۔ (صحیح بخاری:2227)
Previous slide
Next slide
مصنفین

افتخار احمد

افتخار احمد قوانین ِ محنت کے تقابلی مطالعے  (comparative   labour )  law کے ماہر اور سینٹر فار لیبر ریسرچ (Centre    for    Labour     Research) ، پاکستان کے بانی ہیں۔

افتخار احمد ، وزیر اعظم پاکستان  کے تشکیل کردہ اس  لیبر ایکسپرٹ گروپ کے  بھی رکن رہے ہیں جوغیر رسمی معیشت کے مزدوروں /محنت کشوں   کو سماجی تحفظ فراہم کرنے کیلیے بنایا گیا تھا (2019-2022)۔ اسکے علاوہ وہ وزیر اعظم پاکستان کی طرف سے تشکیل کردہ نیشنل یوتھ ایمپلائمنٹ پالیسی ٹاسک فورس کا بھی حصہ رہے ہیں(2022-2023)۔

2006 سے مزدوروں کے حقوق پر کام کرتے ہوئے ، وہ حکومت پاکستان ، انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن اور ورلڈ بینک کے ساتھ لیبر مارکیٹ اور قانونی اصلاحات کے معاملات پر مصروف عمل ہیں۔ اس وقت وہ  لیبر رائٹس انڈیکس(Labour    Rights    Index) کے تیسرے ایڈیشن پر کام کررہے  ہیں جس میں 145 ممالک کے لیبر قوانین کا 40 سے زائد تشخیصی معیاروں پر موازنہ کیا گیا ہے۔حال ہی میں  انہوں نے پنجاب اور سند ھ میں قوانینِ محنت کو آسان بنانے پر  انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن اور صوبائی حکومتوں کے ساتھ کام کیا ہے اور دونوں صوبوں میں لیبر کوڈز کے مسودات کی تیاری میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ان قانونی مسودات کے ذریعے سے دو درجن سے زیادہ قوانین کو یکجا کیا گیا ہے۔

افتخار نے فل برائٹ اسکالر (Fulbright   scholar)کی حیثیت سے کارنیل یونیورسٹی ، امریکہ
(Cornell    University,  NY, USA)کے انڈسٹریل اینڈ لیبر ریلیشنز سکول سے ماسٹر زکیا ہے۔

اصغر جمیل

اصغر جمیل ٹیلنٹ مینجمنٹ اور ہیومن ریسورس فیلڈ میں ایک نمایاں سوجھ بوجھ کے حامل رہنما ہیں۔ پچھلے 20 سالوں کے دوران ، وہ افریقہ ، ایشیا ، یورپ اور مشرق وسطٰی میں مقیم رہے  اورایرکسن ، نوکیا اور ویون جیسی ممتاز کمپنیوں میں کام کرتے رہے۔ انہوں نے کئی سینئر مینجمنٹ رولز جیسے کلسٹر ہیومن ریسورس (ایچ آر) ہیڈ ، گلوبل بزنس ایچ آر ، نوکیا کے ایچ آر کنسلٹنگ ہیڈ، مڈل ایسٹ ریجن اور جاز (پاکستان میں معروف ٹیلی کام آپریٹر) کے چیف پیپل آفیسر کے طور پر کام کیا ہے۔ وہ فی الحال نیدرلینڈز میں مقیم ہیں ، جہاں وہ VEON میں گروپ ہیڈ (Group   Head    of   People) کے طور پر خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ (VEON، بنگلہ دیش ، قازقستان ، پاکستان اور یوکرین کے علاوہ دیگر کئی  ممالک میں معروف ٹیلی کام آپریٹر   کی حیثیت سے مشہورہے)۔

جمیل نے قانون میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی ، بزنس ایڈمنسٹریشن میں ماسٹرز کیا ، اور راس سکول آف بزنس(Ross School of Business) ، یونیورسٹی آف مشی گن ، امریکہ میں ایچ آر ایگزیکٹو پروگرام میں شرکت کی  اور وارٹن بزنس سکول (Wharton    Business    School)کے چیف ہیومن ریسورس آفیسر پروگرام میں شریک ہوئے۔