فہرست مضامین

انتساب

گرامی قدر

والد محترم میاں محمد اجملؒ    اور  والدہ محترمہ فتح خاتونؒ

کے نام

جنہوں نے اپنی عملی زندگی  سے ہمیں سکھایا

کہ کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کی پرواہ کئے بغیر[1]

دوسروں کے حقوق کے لئے ڈٹ جانا

عظیم عبادت ہے۔

 

 

 

 [1] ۔ ﵻ وَلَا يَخَافُونَ لَوْمَةَ لَائِمٍﵺ (05:54)

” عرب شعرا جب اولوالعزمی، بہادری اور فیاضی کا مضمون باندھتے ہیں تو اُس کی تمہید میں ملامت کرنے والیوں کی ملامت کا ذکر ضرور کرتے ہیں، اِس لیے کہ اِس راہ کی یہ سب سے پرانی اور ناگزیر آفت ہے۔ ممکن نہیں ہے کہ آدمی کوئی عزم و جزم کا کام کرنے اُٹھے اور دہنے بائیں سے کچھ ناصح اور کچھ ملامت گر دامن گیر نہ ہو جائیں۔ یہ اِس راہ کی پہلی آزمایش ہوتی ہے۔ اگر کوئی آدمی دامن جھٹک کے آگے بڑھنے کا حوصلہ نہ رکھتا ہو تو اکثر وہ اِس پہلے ہی مرحلے میں مار کھا جاتا ہے۔“ (مولانا  امین احسن اصلاحیؒ: تدبر قرآن)

رسول کریم ﷺ نے فرمایا: ”جو لوگ خدا کی خوشنودی کے طالب ہوں اور اس سلسلے میں لوگوں کی ناراضگی کی پرواہ نہ کریں تو اللہ ایسے لوگوں کی پوری مدد فرماتا ہے اور انسانوں کی ناراضگی سے انکو نقصان نہیں پہنچنے دیتا۔“  (جامع ترمذی: 2414)

﴿منِ التمسَ رضا اللَّهِ بسَخطِ النَّاسِ كفاهُ اللَّهُ مؤنةَ النَّاسِ﴾