فہرست مضامین

مجوزہ اسلامک لیبر کوڈ — اسلام کا قانونِ محنت

عمومی دفعات

عنوان اور آغاز

  1. اس قانون کو ”اسلامی قانونِ محنت“(Islamic      Labour    Code)کے نام سے پکارا جائیگا اور یہ فوری طور پر نافذ العمل ہو گا۔

مقصد

  1. اس قانون کا مقصد روزگار کی بنیادی شرائط ، لیبر ریلیشنز ، لیبر انسپکشن ، مزدوروں اور آجران کے باہمی تنازعات کے حل اور مقام ِملازمت پر صحت اور حفاظت سمیت مزدوروں کے دیگر بنیادی حقوق کی فراہمی کے لیے قرآن وسنت کی روشنی میں ایک  قانونی فریم ورک قائم کرنا ہے۔[1]

نفاذ واطلاق

  1. اس قانون کا اطلاق ملازمت کی نوعیت (جز وقتی یا کل وقتی، آزاد) سے قطع نظر روزگار کے تمام شعبوں (سرکاری یا نجی)  کے تمام مزدوروں پر ہوگا۔[2]

 



[1] تمام اسلامی قوانین کی بنیاد انصاف کا اصول ہے۔ قرآن کریم میں ہے: ” بیشک اللہ (ہر ایک کے ساتھ) عدل اور احسان کا حکم فرماتا ہے اور قرابت داروں کو دیتے رہنے کا اور بے حیائی اور برے کاموں اور سرکشی و نافرمانی سے منع فرماتا ہے، وہ تمہیں نصیحت فرماتا ہے تاکہ تم خوب یاد رکھو۔“ (16:90)

ﵻإِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْإِحْسَانِ وَإِيتَاءِ ذِي الْقُرْبَىٰ وَيَنْهَىٰ عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ وَالْبَغْيِ ۚ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَﵺ

قانون سازی کے بارے میں ایک اور بنیادی اصول یہ کہ معاملات کو پیچیدہ بنانے کے بجائے لوگوں کی زندگیوں کو آسان بنانا چاہیے، قوانین اور ضابطے قابل عمل ہونے چاہئیں، دونوں جماعتوں ، یعنی مزدوروں /محنت کشوں   اور آجروں، کو مختلف مسائل پر متفق ہونے کے لیے قانون سازی کی حدود میں آزاد ہونا چاہیے۔ قرآن  کریم میں اعلان ہے کہ: ”اور اس نے تم پر دین میں کوئی تنگی نہیں رکھی۔“(22:78)

ﵻوَمَا جَعَلَ عَلَيْكُمْ فِى الدِّيْنِ مِنْ حَرَجٍﵺ

مقاصد شریعت  سے مراد وہ تمام اہداف ہیں جنہیں حاصل کرنے کیلیے شریعت کے احکام وضع کیے گئے ہیں، بنیادی طور پر مقاصدِشریعت پانچ ہیں : دین، جان، عقل، نسل اور مال کا تحفظ، امام غزالیؒ نے لکھا ہے کہ: ”شریعت کا مقصد خلقِ خدا کے سلسلہ میں پانچ چیزوں سے عبارت ہے : وہ یہ کہ ان کے دین، جان، عقل، نسل  اور مال کی حفاظت کی جائے۔ ہر وہ چیز جو ان بنیادی چیزوں کی حفاظت کرنے والی ہومصلحت شمار ہو گی اور ہر وہ چیز جو ان بنیادوں کے لیے خطرہ ہو، مفسدہ شمار ہوگی جسے دور کرنا مصلحت قرار پائے گا۔“ امام ابن تیمیہؒ نے نسل کی جگہ عزت و آبرو کو مقاصد شریعہ میں شمار کیا ہے  اور ان کا خیال ہے کہ اس فہرست میں صرف ان امور کو شامل کرنا کافی نہیں ہے کہ انسان کو مضرتوں سے کیسے بچانا ہے بلکہ انکی فلاح وبہبود میں اضافہ بھی مطلوب ہے ، اسے سامنے رکھتے ہوئے ڈاکٹر نجات اللہ صدیقی ؒ نے مقاصد شریعت میں کچھ  اضافے تجویز کیے ہیں اگر انکے  اور دیگر علما کے مجوزہ اضافہ جات کو سامنے رکھا جائے تو  کہا جاسکتا ہے کہ اسلامک لیبر کوڈ  ان مقاصد شریعت  کو سامنے رکھتے ہوئے بنایا گیا ہے:

  1. انسانی عزوشرف اور مساواتِ انسانی
  2. بنیادی آزادیاں
  3. عدل و انصاف
  4. ازالہٴ غربت اور کفالتِ عامہ
  5. سماجی مساوات اور دولت و آمدنی کی تقسیم میں پائی جانے والی ناہمواری کو بڑھنے سے روکنا

[2]–  قوانین مختلف فریقوں کے حقوق اور ذمہ داریوں کی وضاحت کرتے ہیں، ارشاد باری تعالی  ہے: ”اور ہم نے ہر انسان کے اعمال  (اور ذمہ داریوں)کا نوشتہ اس کی گردن میں لٹکا دیا ہے۔“ (17:13)

ﵻوَكُلَّ إِنسَانٍ أَلْزَمْنَاهُ طَائِرَهُ فِي عُنُقِهِﵺ